اشاعتیں

اپریل, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

ڈاکو کو گھر سے نکالنے کا طریقہ

ریاستی اہلکاروں  کی نااہلی دیکھئے کہ ان کے سامنے قومی شاہراہیں بازاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں لیکن اُن کی آنکھیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔ اُن کے ہونٹ جیسے سِل گئے ہیں اور کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ٹیکس بچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے تاجر، کھنکتے سکّوں کی چمک سے سرکاری اہلکاروں کی استعداد کو مفلوج کر رہے ہیں۔ کسی کو پرواہ نہیں کہ چونچوں میں جو چوگ ڈالی جا رہی ہے وہ جائز ہے یا ناروا! نااہلی کی صرف ایک مثال دیکھئے اور اس پر سارے ملک کو قیاس کیجئے۔ راولپنڈی سے کوہِ مری جانے والی قومی شاہراہ ملک کی اہم ترین شاہراہوں میں شمار ہوتی ہے لیکن آپ کنونشن سنٹر سے جیسے ہی مری کی طرف روانہ ہوتے ہیں، چھ سات منٹ کی ڈرائیو کے بعد ہی یہ قومی شاہراہ راجہ بازار میں تبدیل ہوتی نظر آتی ہے، شاہراہ کے دونوں طرف دکانیں اس طرح تعمیر کی گئی ہیں  کہ وہ  بالکل شاہراہ کے اوپر ہیں۔ سامان ڈھوتی سوزوکی ویگنیں، گاہکوں کی کاریں اور موٹر سائیکل، دکانوں کے سامنے تجاوزات، سب کچھ یوں گڈمڈ نظر آتا ہے جیسے بادامی باغ یا پیر ودھائی کا اڈہ یہیں منتقل ہو گیا ہو۔ چند کلو میٹر دور بیٹھے ہوئے سی ڈی اے کے ا...

پہاڑی اور جائے نماز

آپ کا کیا خیال ہے کہ ملک کو درپیش اکثر عوامی مسائل کا ذمہ دار کون سا طبقہ ہے؟ بات سیاسی مسائل کی نہیں ہو رہی۔ عوام کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ کمر توڑ مہنگائی کا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آسمان کو چھوتی قیمتیں ادا کرنے کے بعد بھی کیا وہ خالص خوراک اور خالص دوا حاصل کر سکتے ہیں؟ اب اس مسئلے کو تھوڑی دیر کے لئے یہیں رہنے دیجئے۔ ہم ایک اور پہلو کی طرف آتے ہیں۔ علماءکو چھوڑ کر، سب سے زیادہ بظاہر دیندار لوگ کس طبقے میں نظر آتے ہیں؟ آپ اتفاق کریں گے کہ دیندار نظر آنے والے لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد تاجر برادری میں شامل ہے۔ یہ لوگ ماشاءاللہ متشرع ہیں۔ زکوٰة ادا کرتے ہیں، مسجدیں بنواتے ہیں، چندے دیتے ہیں، خیراتی اداروں کی دل کھول کر امداد کرتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں، عمرے اور حج ادا کرتے ہیں اور اگر ہم غلطی نہیں کر رہے تو مدارس میں تعلیم پانے والے بچوں کی اچھی خاصی تعداد بھی انہی کے گھرانوں سے آ رہی ہے۔ لیکن بدقسمتی دیکھئے کہ اس کے باوجود پاکستان دنیا کے ان چند ملکوں میں سرفہرست ہے جہاں کھانے پینے کی اشیاءمیں سب سے زیادہ ملاوٹ ہے۔ ہماری تاجر برادری کا کمال یہ ہے کہ مذہب کے سارے ظاہری تقاضے پور...

ذہن میں اُٹھٹا بلبلہ

”بلاول معمولی شخصیت نہیں ہے وہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کا منتخب چیئر مین ہے۔ پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے اسے چنا ہے اور اسے قوم کا مینڈیٹ حاصل ہے۔“ یہ بیان وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا ہے جو انہوں نے چوہدری نثار علی خان کے بیان کے جواب میں دیا ہے۔ بیان سے ظاہر ہے کہ یہ انکے دلی جذبات ہیں۔ اس میں ملازمت کی مجبوری کا کوئی پہلو نہیں۔ اس بیان کا اس حقیقت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ بطور وزیر اطلاعات خوش نہیں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پیپلز پاٹی کے پرانے لوگ انکی وزارت میں مداخلت کرتے ہیں۔ ”پرانے “ اور ”نئے“ کا مسئلہ ٹیڑھا ہے۔ پرانے لوگوں کا موقف یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ کو پیپلز پارٹی میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں۔ آٹھ دن پہلے وہ کسی اور پارٹی میں تھیں۔ تاہم ”نئے“ اور ”پرانے“ کا یہ قضیہ صرف پیپلز پارٹی میں نہیں۔ جماعت اسلامی کے پرانے رہنما قاضی حسین احمد نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے نیٹو سپلائی کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا تو انکے یعنی قاضی صاحب کے جماعتی سرگرم ارکان سپلائی روٹ بند کر دینگے۔ اس پر ”نئے“ رہن...

پورا دائرہ گھومنے کے بعد

اگر عمران خان اقتدار میں نہ آسکا تو پھر....؟ تو پھر کیا‘ پاکستانی عوام کی قسمت میں تبدیلی نہیں ہو گی؟ یہ ہیں وہ سوالات جو جواب مانگتے ہیں‘ اور جب ان سوالات کا جواب تلاش کیا جاتا ہے تو لوگ جذباتی ہو جاتے ہیں‘ بپھر جاتے ہیں‘ گلے کی رگیں تن کر سرخ ہوجاتی ہیں‘ منہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے اور آستنیں چڑھا لیتے ہیں۔ جڑیں اتنی گہری ہیں اور اتنی زیادہ ہیں کہ الیکشن کا کلہاڑا‘ ان سب کو کاٹ نہیں سکتا۔ جاگیرداری کی جڑیں‘ برادری ازم کی جڑیں‘ پیری مریدی کی جڑیں‘ خاندانی وابستگی کی جڑیں‘ ہر تیسرا شخص یہ کہتا ہے کہ ہمارے خاندان نے ووٹ ہمیشہ پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ کو دیا ہے‘ وہ اگر کھمبے کو کھڑا کریں‘ تب بھی ہمارا ووٹ انہی کا ہو گا۔ لیکن اسکے باوجود یہ حقیقت ہے کہ عام پاکستانی تبدیلی چاہتا ہے‘ وہ ان پارٹیوں سے دل برداشتہ ہو چکا ہے‘ جو تریسٹھ سال سے باری باری تخت نشین ہو رہی ہیں۔ عوام کی جان محفوظ ہے‘ نہ عزت نہ مال۔ ٹریفک سے لے کر ہسپتالوں کے بوجڑ خانوں تک‘ تھانوں سے لے کر دھماکوں اور خودکش حملوں تک‘ جعلی دواﺅں سے لے کر ملاوٹ والی داﺅں اور خوراک تک اور اغواءبرائے تاوان سے لے کر سیدھے ساد...