اشاعتیں

مارچ, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

عمران خان اور یحی برمکی

یحییٰ برمکی نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی تھی کہ تم افسروں سے کبھی بھی بے نیاز نہیں رہ سکتے اس لئے اس خدمت کےلئے شریفوں کا انتخاب کرو۔ لیکن عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے ہی اس گروہ کے نرغے میں آ رہا ہے جو اُسے شریف افسروں سے مکمل طور پر محروم کر دےگا۔ ایسا نہیں ہے کہ افسر شاہی کے اس بدنام گروہ کا ہر فرد بدنیت ہے۔ ایسا ہوتا تو شورش کاشمیری کے اس شعر پر معاملہ ہی ختم ہو جاتا میں نہیں کہتا فلاں ابنِ فلاں گستاخ ہے اس قبیلے کا ہر اک پیر و جواں گستاخ ہے لیکن یہ لوگ بطور گروہ اس ملک کے مجرموں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عمران خان کےساتھ یہ کون لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ کیا پارٹی کے سولہ اندھیرے برسوں میں ساتھ دینے والوں کے ساتھ ان ”تازہ واردان بساطِ ہوائے دل“ کا کوئی نسبت تناسب ہے؟ کوئی موازنہ کیا جا سکتا ہے؟ یا حسرتا! عمران خان جس راستے پر بگٹٹ دوڑے چلا جا رہا ہے، اُس راستے کے اختتام پر اُس کی پارٹی کے وہ جاں نثار نہیں کھڑے ہونگے جنہوں نے ان سارے برسوں میں اُسکے صحرا نوردی کا ساتھ دیا۔ اگر لیل و نہار یہی رہے تو اس راستے کے اختتام پر موقع پرستوں کا ایک طائفہ کھڑا ہو گا جن کے چہروں پر ماسک چڑھے...

صفر × صفر = صفر

دس ہزار انسان موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے ہیں اور بشار الاسد کی غیر سرکاری مشیر حدیل علی اسے ای میل میں لکھتی ہے کہ تقریر کرتے ہوئے تمہارا رنگ اچھا لگ رہا تھا۔ تمہارے سوٹ کا انتخاب زبردست تھا اور ”مجھے تمہاری طاقت‘ دانش مندی اور کرشماتی گرفت پر فخر ہے۔“ کل آبادی کا بارہ فیصد .... صرف بارہ فیصد۔ نُصیری .... چالیس سال سے شام کے عوام پر حکومت کر رہے ہیں۔ کبھی حافظ الاسد کی شکل میں اور کبھی بشار الاسد کے روپ میں۔ اس حکومت کو بچانے کیلئے اب تک دس ہزار شامی قتل کئے جا چکے ہیں اور ابھی یہ قصہ ختم نہیں ہوا۔ بغاوت جاری ہے۔ لیکن شاہی خاندان کو .... (ہاں شاہی خاندان .... اسلئے کہ اگر بشارالاسد اپنے آپ کو بادشاہ نہیں کہتا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بادشاہ نہیں! کیا اس شہزادے نے تخت اپنے باپ سے نہیں حاصل کیا؟) شاید خاندان کو دس ہزار انسانوں کی ہلاکت کا اتنا افسوس بھی نہیں جتنا کسی کو کتے یا بلی کے مرنے پر افسوس ہوتا ہے! عوام سے مکمل لاتعلقی! .... یہ ہے وہ مرض جو اس طبقے کو لاحق ہے جو آج مسلمان ملکوں پر حکومت کر رہا ہے۔ آپ دور نہ جایئے۔ پاکستان کو دیکھ لیجئے۔ ہر شخص نے وہ تصویر دیکھی ہے جس میں صد...

Quixotic Concepts

The aircraft was in extreme turbulence. There was something terribly wrong. The jerks were horrendous. Passengers were in panic. All of a sudden a voice broke in, “Dear Passengers! Nothing to worry about. Everything will be alright. The weather is pleasant. If you look out of your windows, you will see a beautiful boat down in the sea. I am addressing you from the same boat.” I am quoting this amusing anecdote to explain a tragic paradox. A growing number of religious luminaries who exhort Muslim masses to shun everything Western, are settling in the same West. Allama Tahir ul Qadri is headquartered in Canada. Al-Huda fame Dr. Farhat Hashmi has been fighting with Canadian judiciary to make that “non-Muslim” country her new home. My friend Dr. Muzaffar Iqbal too has preferred Canada over 57 Muslim countries. He talks of “ten long years filled with those stark realities and the eventual painful squeeze” which resulted in his departure from Pakistan. Well, barring less than 5 cent of the...

تیشہ اور پہاڑ

یہ 1985ء یا 1986ءتھا میں دارالحکومت کے سیکٹر آئی ایٹ میں رہائش پذیر تھا ۔ شمال کی طرف ویرانہ تھا جس میں جنگلی جھاڑیاں اور ببول کے درخت تھے۔ میں اپنے بچوں کو ساتھ لئے سیر کو نکلتا۔ تھوڑی دیر چلنے کے بعد ہم رُک جاتے اور اس ویرانے میں دور تعمیر کا کام ہوتا دیکھتے۔ دھول اڑ رہی ہوتی۔ کسی نے بتایا کہ یہاں ہسپتال بن رہا ہے آج وہاں شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی عظیم الشان عمارت کھڑی ہے۔ اسکے بانی ڈاکٹر ظہیر احمد ستمبر 2011ءمیں انتقال کر گئے اور ایک ایسی داستان چھوڑ گئے جسے تفصیل سے لکھا جائے تو اس قوم کی بدبختی اور خوش بختی دونوں کا راز کھل جائے! میں ڈاکٹر ظہیر احمد مرحوم کی جدوجہد پر غور کرتا ہوں تو سرسید احمد خان یاد آتے ہیں تعلیمی ادارہ بنانے کیلئے سرسید احمد خان نے کیا کچھ نہیں کیا۔ ہندو آگے کی طرف دوڑے جا رہے تھے اور مسلمان ماضی کو سینے سے لگائے حال اور مستقبل کا سامنا کرنے سے خوف زدہ تھے۔ آج اگر پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور آئی ٹی میں آگے بڑھ رہا ہے تو اس میں سرسید احمد خان کا بہت بڑا حصہ ہے ڈاکٹر ظہیر بھی اس زمانے میں سرسید کے راستے پر چلنے والے چھوٹے سرسید تھے۔  آج پاکستان میں تین بڑے ہسپ...

Jalaluddin — the Other Side of the Coin

تصویر
Tragic parado­x is that Salman Rashid’s own articl­e is genero­usly punctu­ated with insult­ing jibes, scornf­ul reproa­ches. Published: March 10, 2012 (The writer is a poet and freelance journalist and was awarded the Pride of Performance in literature in 2009. He retired from the civil service in 2008 as additional auditor-general) _____________________________________ “Whenever I refer to Jalaluddin, the fugitive king of Khwarazm, as a coward, I draw flak”, bewails Salman Rashid on these pages in his article titled “Jalaluddin Khwarazm” of January 27, 2012. The tragic paradox is that Salman Rashid’s own article is generously punctuated with insulting jibes and scornful reproaches. He may be a prolific travel writer but history demands sensibilities of a different kind. Here, a graceful impartiality and a controlled fairness is the basic prerequisite for credibility. Getting carried away, while narrating a piece of history, by a normative attitude...

تجویز

مجھے سنٹرل میلبورن کے ریلوے اسٹیشن پر اترنا تھا جہاں شہر کی مرکزی لائبریری ہے۔ میرے سامنے کی سیٹ پر دو مسافر محو گفتگو تھے۔ ایک بھارتی تھا اور دوسرا سفید فام۔ بھارتی اسے بتا رہا تھا کہ دہلی کا زیر زمین ریلوے سسٹم دنیا کے بہترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ دھچکا مجھے اس وقت لگا جب اس نے ایک خندئہ استہزا کے ساتھ گوری چمڑی والے کو کہا کہ تمہارا سڈنی اور میلبورن کا زیر زمین ریلوے نظام دہلی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں! اسکے بعد کے پانچ گھنٹے میں نے میلبورن کی مرکزی لائبریری میں بھارت کے زیر زمین ریلوے نظام پر معلومات حاصل کرنے میں بسر کر دیئے لیکن احساس شکست کایہ عالم تھا کہ میں تصور میں اس بھارتی کے سامنے سر جھکائے بیٹھا تھا۔  بھارت نے 1984ءمیں کلکتہ میں مانو ریل یعنی ایک لائن کی اندرون شہر ریلوے شروع کی۔ اب یہاں پانچ مزید لائنیں زیر تعمیر ہیں۔ 1997ءمیں مدراس (موجودہ چنائی) میں یہ نظام قائم ہوا لیکن بھارتیوں کا اصل کارنامہ دہلی میں سات لائنوں کے جدید ترین زیرزمین ریلوے سسٹم کا قیام ہے جو 2002ءمیں شروع ہوا اور آج اس کے 142 سٹیشن ہیں جن میں سے 35 زیرزمین ہیں۔ گڑگاﺅں، نویرا اور غازی آب...