عمران خان اور یحی برمکی
یحییٰ برمکی نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی تھی کہ تم افسروں سے کبھی بھی بے نیاز نہیں رہ سکتے اس لئے اس خدمت کےلئے شریفوں کا انتخاب کرو۔ لیکن عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے ہی اس گروہ کے نرغے میں آ رہا ہے جو اُسے شریف افسروں سے مکمل طور پر محروم کر دےگا۔ ایسا نہیں ہے کہ افسر شاہی کے اس بدنام گروہ کا ہر فرد بدنیت ہے۔ ایسا ہوتا تو شورش کاشمیری کے اس شعر پر معاملہ ہی ختم ہو جاتا میں نہیں کہتا فلاں ابنِ فلاں گستاخ ہے اس قبیلے کا ہر اک پیر و جواں گستاخ ہے لیکن یہ لوگ بطور گروہ اس ملک کے مجرموں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ عمران خان کےساتھ یہ کون لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ کیا پارٹی کے سولہ اندھیرے برسوں میں ساتھ دینے والوں کے ساتھ ان ”تازہ واردان بساطِ ہوائے دل“ کا کوئی نسبت تناسب ہے؟ کوئی موازنہ کیا جا سکتا ہے؟ یا حسرتا! عمران خان جس راستے پر بگٹٹ دوڑے چلا جا رہا ہے، اُس راستے کے اختتام پر اُس کی پارٹی کے وہ جاں نثار نہیں کھڑے ہونگے جنہوں نے ان سارے برسوں میں اُسکے صحرا نوردی کا ساتھ دیا۔ اگر لیل و نہار یہی رہے تو اس راستے کے اختتام پر موقع پرستوں کا ایک طائفہ کھڑا ہو گا جن کے چہروں پر ماسک چڑھے...