Home | Columns | Poetry | Opinions | Biography | Photo Gallery | Contact

Tuesday, February 01, 2011

کوئی ان کو بتائے

کوئی زین العابدین بن علی سے، حسنی مبارک سے، بشار الاسد سے، مراکش اور اردن کے بادشاہوں سے کہے کہ سادہ لوح حکمرانو! تم میں ذرا بھی عقل ہوتی تو آج تمہاری کشتیاں منجدھار میں نہ ہوتیں، تمہیں جان کے لالے نہ پڑے ہوتے اور تمہارے شہروں میں باغیوں کے جلوس نہ نکل رہے ہوتے۔

 افسوس! تم طفلان مکتب نکلے۔ تم ’’سیاست‘‘ کی ابجد سے بھی نابلد ہو! ذہانت تمہارے دماغوں میں نہیں، ٹخنوں میں ہے تم میں اتنی بھی دور اندیشی نہیں جتنی پاکستانی سیاست دانوں کے پالتو جانوروں میں ہے۔ اے مشرق وسطیٰ کے تیرہ بخت حکمرانو! کاش تم پاکستان کے مقتدر طبقات کے سامنے زانوائے تلمذ تہہ کرتے اور سیکھتے کہ اقتدار کو دوام کس طرح بخشتے ہیں، بھوک سے بلکتی ’رعایا‘ کو مطمئن کس طرح کرتے ہیں اور جمہوریت کے نام پر بادشاہی کس طرح کرتے ہیں!

اے حسنی مبارک! تمہیں تو صرف تیس سال ہوئے ہیں تخت پر بیٹھے، اے بشار الاسد! تم تو جمعہ جمعہ آٹھ دن کے لڑکے ہو، دس سال ہوئے ہیں تمہیں تاج پہنے اور اگر تیس سال تمہارے باپ کے بھی شامل کئے جائیں تب بھی یہ مدت چالیس سال سے زیادہ نہیں بنتی اور اے زین العابدین ابن علی! تمہاری قسمت توکتے والے کاف کے ساتھ کسمت نکلی کہ تم تو صرف چوبیس سال سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا کھا سکے! تم میں حکمت اور تدبر ہوتا تو تم پاکستانی حکمرانوں کی طرح باسٹھ سال تک عیش و عشرت کے مزے لیتے اور ابھی تو کوئی آثار ہی نہیں کہ عیش و عشرت کا یہ سلسلہ کہیں رکے گا!

مشرق وسطیٰ کے معصوم اور سادہ دل آمرو! تم مار کھا گئے، تم پاکستان سے سبق سیکھتے تو ’’جمہوریت‘‘ کا جال بچھاتے اور اپنے اپنے خاندانوں کو دوامی اقتدار عطا کرتے، بے وقوفو! تم ایک پیپلزپارٹی بناتے، تم نون لیگ اور قاف لیگ کی تشکیل کرتے، تم اے این پی کا چھاتا تانتے، تم عقل کے چاک پر جے یو آئی کا برتن بناتے جس کا پیندا ہی نہ ہوتا۔ پھر اپنے اپنے خاندانوں کو ان جماعتوں پر مسلط کر دیتے، کسی ایم بی اے کو یا کسی سابق صحافی کو اپنا منشی بناتے، تمہارے بیٹوں، تمہارے پوتوں اور تمہارے پڑپوتوں کو بھی اگر کوئی اقتدار سے باہر کر دیتا تو تم میری داڑھی مونڈ دیتے!

اگر تم یہ بھی نہ کر سکتے تو مڈل کلاس کے نام پر ایک ایسی پارٹی بناتے جو جاگیرداری کی مخالف ہوتی۔ تم خود ولایت میں جا بیٹھتے، جاگیرداری کی مخالفت میں ٹیلی فون پر تقریریں کرتے اور ہر حکومت میں جاگیرداروں کے رفیق کار بنتے۔ یہ بھی مشکل تھا تو انصاف کے نام پر ایک پارٹی بنا لیتے۔ چار سو کنال کے گھر میں رہتے اور ان لوگوں کی باتیں کرتے جو تین مرلے کے گھروں میں رہتے ہیں۔ تمہارے خلاف کوئی جلوس نکلتا نہ کوئی تمہیں پارٹی کی سربراہی سے استعفی کا کہتا اور نہ تمہیں سعودی عرب میں پناہ لینا پڑتی!

تم تو کچے شکاری اور اناڑی کھلاڑی نکلے۔ کرپشن کے انڈیکس میں پاکستان تمہارے سارے ملکوں کی نسبت بدتر پوزیشن میں ہے، خواندگی کے تناسب میں تم کئی درجے اوپر ہو، تیونس میں صرف پچیس فیصد لوگ ان پڑھ ہیں۔ مصر میں صرف اٹھائیس فیصد، شام میں انیس فیصد، جب کہ پاکستان میں پجاس فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ پھر بھی تم مار کھا گئے۔ تم نے غلطی یہ کی کہ صرف صدارت اور بادشاہی کو اقتدار سمجھ بیٹھے یہ نہ سمجھ سکے کہ اصل اقتدار تخت صدارت یا تاج شہنشاہی نہیں، اصل اقتدار یہ ہے کہ وزارتیں اور اسمبلیاں ہمیشہ تمہارے خانوادوں میں رہیں، تمہارے محلات کو کوئی نہ آگ لگا سکے، تمہارے خزانے بیرون ملک محفوظ رہیں، تمہاری نسلیں حکومت میں رہیں، تمہارے کارخانے زیادہ ہوتے رہیں، تمہاری جاگیرداریاں سلامت رہیں، تمہاری سرداریاں سدا بہار ہوں، تمہارے خاندان قانون سے ماورا ہوں، تمہارے راستوں پر ٹریفک رکی رہے، کالم نگار تمہارے ملازم ہوں، اینکر پرسن، تمہارا راتب کھائیں، اخباروں میں تمہاری تصویریں ہوں، الیکشن ہارنے کے باوجود تم ٹیلی ویژن چینلوں پر ہر شام جلوہ افروز رہو، کبھی اپوزیشن کا لبادہ اوڑھو کبھی اسلام کے درد میں دہرے ہو جائو، کبھی عوام کی غم خواری میں تقریریں کرو اوریوں اقتدار باسٹھ سال تک تمہارے خاندان ہی میں رہے۔

کُند ذہن عرب ڈکٹیٹرو! کاش تم منافقت کو بروئے کار لاتے اور اس انجام سے بچ جاتے جو، اب سامنے نظر آ رہا ہے۔ تم آمر تھے اور تم نے آمریت کوخفیہ نہ رکھا، تمہیں چاہئے تھا کہ آمریت کی مذمت میں الفاظ کے دریا بہا دیتے لیکن ایسی مضبوط گدی نشینی کا اہتمام کرتے اور ایسا مستقل فیوڈل نظام اپناتے کہ اقتدار نسل درنسل تمہاری دہلیز پر سجدہ ریز رہتا۔ تم سے زیادہ دوام تو بگٹی خاندان کے اقتدار کو ہے جس کا سپوت لاہور میں اعلان کرتا ہے کہ سرداری نظام کے بغیر چارہ نہیں اور میاں نواز شریف اس کی سرپرستی کرتے ہیں۔ تم سے زیادہ خوش قسمت تو سندھ کے روحانی رہنما ہیں جن کے مشاغل ’’غیر روحانی‘‘ ہیں لیکن لوگ ان کی طرف پیٹھ تک نہیں کر سکتے اور انکے اقتدار کو دور دور تک کوئی خطرہ نہیں، کاش تم بھٹوئوں ، زرداریوں، شریفوں، چوہدھریوں، گیلانیوں، قریشیوں، کھوسوں، لغاریوں، بگتیوں، مینگلوں، باچا خانوں اور مخدوموں سے درس آمریت لیتے اور اپنی آئندہ نسلوں کو وہی تحفظ دے سکتے جو بلاول، مونس‘ حمزہ اور ہمارے دوسرے شہزادوں کو حاصل ہے۔ یہ تمہارا کیسا حسن انتظام ہے کہ تمہارے خلاف جلوسوں پر جلوس نکل رہے ہیں اور عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر تمہیں تنکوں کی طرح بہا لے جا رہے ہیں۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ دنیا میں ایک ملک ایسا بھی ہے۔ جہاں عوام کے پاس برقی روشنی نہیں، اندھیرے ہیں،
 سی این جی نہیں، قطاروں میں پورے پورے دن کی ذلت ہے، چینی نہیں زندگی کا زہر ہے،
 آٹا نہیں، بھوک کا سنکھیا ہے،
 امن و امان نہیں، دہشتگردی کا جہنم ہے
 لیکن پھر بھی کوئی جلوس ہے نہ شورش، کوئی احتجاج ہے نہ بغاوت، یہ ہے حسن تدبیر اور یہ ہے فن حکمرانی!

اقتدار کے ہارے ہوئے قمار بازو! میں نے واشنگٹن پوسٹ میں پڑھا کہ بحیرہ روم کے کنارے تم میں سے ایک کے محل کو عوام نے نذر آتش کر دیا۔ میں نے تمہاری بدقسمتی پر گریہ کیا اور میں نے تمہاری کم فہمی پر خندہ کیا۔ تم سے تو ہمارے لیڈر کئی گنا زیادہ باتدبیر اور دور اندیش ہیں جن کے محلات کو کوئی ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ فرانس ہو یا جدہ، انگلستان ہو یا رائے ونڈ، ہالہ ہو یا کیٹی جتوئی، کراچی ہو یا گجرات یا اسلام آباد، ہمارے محلات وسیع سے وسیع تر ہو رہے ہیں۔ کسی کو ہماری گاڑیوں کی تعداد معلوم ہے نہ خدام کی! ہمارے پاس لاتعداد اسلحہ ہے، ہم انکم ٹیکس نہیں دیتے، پولیس ہماری کنیز ہے اور ضلعی انتظامیہ ہماری داشتہ، ہم اپنے جس رشتہ دار کو چاہیں، کسی بھی ملک میں تعینات کر سکتے ہیں۔ ہمارے لئے ہوائی جہازوں کے ٹائم ٹیبل بدل دیئے جاتے ہیں اور ٹرینوں کی باگیں کھینچ لی جاتی ہیں۔ قانون ہمارے جوتوں کے نیچے آئی ہوئی مٹی سے بھی زیادہ کمزور ہے۔

بدقسمت عرب حکمرانو! یہ ہوتا ہے اقتدار اور یہ ہوتا ہے دوامی اقتدار !!












13 comments:

عمران اقبال said...

زخموں پر نمک لگا رہیں ہیں بھائی۔۔۔ جانتا ہوں حقیقت تلخ ہوتی ہے۔۔۔ لیکن آپ نے تو کمال ہی کر دیا حقیقت پسندی کو دوام بخش کر۔۔۔

Anonymous said...

I totally agree with you, Izhaar sahib. You are right, the Arab rulers should learn a thing or two from Pakistani rulers. The Pakistani rulers have been looting and ruling for over 6 decades now. In some cases they have their 3rd generation ready for plunder. The country has become a dynasty for a few families and has been divided up like the mafia gangs divide up the city for the turf under their control. The Pakistani public has really become a thick skinned creature that goes on the road to burn the tires only when their leaders tell them. The leaders tell them to rally only when they have been paid by their foreign masters to create mayhem. The turmoil or the protest against the rulers would not be in favor of the foreign masters, so naturally it will not happen.

The recent case in point is that their was plenty of demonstration against the man made blasphemy law – must have been planned by some mullah with several foreign bank accounts. But there is no demonstration at all when an American terrorist kills two innocent young guys in Lahore in cold blood. It seems now that the NRO installed government is finding ways to get the American murderer returned to his home as soon as practically possible.

Javed

Abdullah said...

مٹی کا قرض اتارنے کے بجائے جرنیلوں کی اکثریت وطن اور عوام پر بوجھ بن گئی،الطاف حسین
ملک میں غریب اور متوسط طبقے کا انقلاب آیا تو قومی دولت لوٹنے والوں کا بلا امتیاز احتساب ہوگا!
http://ejang.jang.com.pk/2-1-2011/Karachi/pic.asp?picname=1015.gif

وقاراعظم said...

بہت ہی اعلی منظر کشی کی ہے، مبنی برحق، یقینا یہ عرب حکمران الو کے پٹھے ہیں، انہیں ہم سے سبق سیکھنا چاہیے۔

نہ جانے وطن عزیز کی قسمت کا ستارہ کب چمکے گا۔
:(

Zia Ul Hassan Khan said...

بہت ہی عمدہ طریقے سے آپنے حقیقت کو بیان کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھٹوئوں ، زرداریوں، شریفوں، چوہدھریوں، گیلانیوں، قریشیوں، کھوسوں، لغاریوں، بگتیوں، مینگلوں، باچا خانوں اور مخدوموں سے درس آمریت لیتے اور اپنی آئندہ نسلوں کو وہی تحفظ دے سکتے جو بلاول، مونس‘ حمزہ اور ہمارے دوسرے شہزادوں کو حاصل ہے


اور میرے خیال سے سب سے دانا اور عقلمند لیڈر تو وہ ہیں جو خود درمیاں نہیں اور عقل کے اندھے کچھ لوگ پیچھے ہیں انکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یاسرخوامخواہ جاپانی said...

بہت زبردست!
الطاف کی الطافیوں کی بھی ہمیں ضرورت نہیں۔

Abdullah said...

ویسے بائی دا وے قوم کے یہ غم خوار آسٹریلیا میں بیٹھے کیا کررہے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

Abdullah said...

ایم کیو ایم نے حکومت میں رہتے ہوئے بھی دو بار پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے رکوائیں،
ذرعی ٹیکس لگائے بغیر جی آر ایس ٹی ٹیکس لگواکر عوام پر بوجھ ڈالنے کی جاگیر داروں کی سازش کو روکا!
جو کسی آنکھوں کے اندھے کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی ابھی یہی کام نواز شریف یا شہباز شریف نے کیا ہوتا تو سارے بلاگ ان کے اس کارنامے کی واہ واہ سے رنگین ہوتے اللہ رے منافقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔

sadia saher said...

سلام اظہار جی ۔۔۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔۔۔۔ !!!!!
بچپن سے سنتے آرھے ھیں سیاست شریفوں کا کھیل نہیں اور بچپن سے دیکھتے آرھے ھیں جو شریف نہیں وہ اس کھیل کو مسلسل کھیل رھے ھیں اور کھیل ختم ھونے پہ نہیں آرھا -
ابھی ایکسپریس نیوز میں آپ کا انٹرویو پڑھا اگر میں انٹر ویو لیتی تو
دس ھزار سوال اور پوچھتی ----
@ عبداللہ میں سوچ رھی ھوں ایک بلاگ لکھوں -- ایم کیو ایم ھم احسان مند ھیں ------

Abdullah said...

سعدیہ بی بی ایم کیو ایم ہم احسان مند ہیں،کو گولی ماریں ایم کیو ایم دہشتگرد ہے کا راگ الاپنا ہی بند کردیں تو مہر بانی ہوگی!!!!!!!!!!!!!!!

Anonymous said...

Mr Abdullah, why are you being so conscious about people calling MQM a terroristic party?Is that because it is truth and you are in denial, or dont want to accept the truth?

If you are confident that it isn't a terrorist party, then you dont need to be so touchy about it. It just shows the inner fear of it being exposed.

Anonymous said...

Mr Anony mouse..........,
And what is the fear inside you which won't let you write your name?
Coward people like you won't want to face the truth and they constantly blaming others and making lies about them,in that way they satisfy there jealousy!
:)
Abdullah

Anonymous said...

And one of your coward brother even hacks my Google account so they can stop me for pasting the links in favor of MQM.
But they can't stop the truth anyway!!!!!!!!!!
Abdullah

Post a Comment

 

powered by worldwanders.com