tag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post7308828801766316662..comments2024-01-29T11:51:53.591+05:00Comments on Izhar ul Haq: Columns: مکھی اڑانے کیلئے پتھرMuhammad Izhar ul Haqhttp://www.blogger.com/profile/12137301450500607444noreply@blogger.comBlogger2125tag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post-38096166474207142052010-11-19T11:01:53.013+05:002010-11-19T11:01:53.013+05:00مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئ کہ پاکستانی عوام اور لکھ...مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئ کہ پاکستانی عوام اور لکھنے والے اور عوام کی نبض پہ ہاتھ رکھنے والے ان میں سے ہر شخص اتنی منتخب یادداشت کیوں رکھتا ہے۔ جناب پرویز مشرف اس ملک کے واحد رہنما نہیں جو شراب کے رسیا ہوں۔ آزادی کے بعد سے اب تک ہمیں جتنے حکمراں ملے ان میں سے جو لوگ شراب نہیں پیتے تھے انی تعداد ایک ہاتھ کی انگلیوں پہ بھی پوری نہیں آتی۔ اب یہاں پہ ان تمام لوگوں کو جو بے حد کمزور یادداشت رکھتے ہیں اور آجکے دن کے علاوہ کچھ زیادہ یاد رکھنے پہ تیار نہیں یہ بتاتی چلوں کہ پاکستانی سیاست پہ جس حکمراں کے شب و روز کے قصوں نے عالمگیر شہرت پائ وہ جنرل یحی خان ہیں۔ انکی جنرل رانی کے معاشقے کی داستانیں اس زمانے میں زبان زدعام تھیں۔ اور نشے میں ہر وقت اتنے غرق رہتے تھے کہ ہوش کی دنیا سے بہت کم رابطہ رہ پاتا۔ مزید کے کے لئے قدرت اللہ شہاب کا شہاب نامہ پڑہئیے۔ ایک اور پاکستانی حکمراں جنکی داستانیں مشہور ہیں ان میںغلام محمد کا نام سر فہرست ہیں۔ موصوف نہ صرف یہ کہ عادت بد کا شکار تھے بلکہ معذور بھی تھے۔<br />بھٹو خاندان کا ایک ایک فرد اس عادت کا شکار رہا۔ اس میں ہمارے مستقبکے حکمراں بلاول بھی شامل ہیں۔ بھٹو صاحب نے اپنی دوسری شادی بھی ایک بیلے ڈانسر سے کی۔ انکے ایک صاحبزادے کا انتقال بھی کثرت شراب نوشی کی وجہ سے ہوا۔ خود محترمہ اور انکے شوہر زرداری صاحب عالم نشے میں جب لڑتے تو پڑوسیوں تک کو مزہ آجاتا تھا۔ بھٹو نے سرعام کہا کہ میں شراب پیتا ہوں لوگوں کا خون نہیں پیتا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ہر پاکستانی حکمراں لوگوں کا خون پیتا ہے۔<br />لیکن پاکستانی عوام، ان میں سے جس پہ اسکا دل آجائے وہ شاندار اور جس پہ انکا دل نہ آئے وہ تاریخ کا سب سے کرپٹ شخص بن جاتا ہے۔<br />آخر یہ کیوں نہ سمجھا جائے کہ مشرف کے ان کارناموں کا دھوم دھڑکا اس لئے زیادہ ہوتا ہ کہ وہ فرزند زمین قسم کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور باقی لوگوں کے لئے اس لئے دل نرم رہتا ہے کہ اپنا مارے گا تو بھی چھاءوں میں رکھے گا۔<br />یہی حال طالبانی دہشتگردوں کا ہے۔ وہ دہشت گرد جنہوں نے عالممی پیمانے پہ اسلام کو مسخ کردیا ہے۔ جو پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ جب بھی انکا تذکرہ آتا ہے۔ یہ سب لوگوں ایک مجرمانہ خاموشی انتہائ فخر سے اختیار کرتے ہیں۔ مگر یہی بے ضمیریت اس وقت نیکی بن جاتی ہے جب دو شہروں کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کا تذکرہ آتا ہے۔ کیا اس سے ہمیں یہ سمجھنا چاہئیے کہ ایسا کرنے والے کوئ بڑی پر امن سوچ رکھتے ہیں، ملک و ملت کے خِر خواہ ہیں، پاکستانیوں کی بقاء کی فکر میں گھلے جا رہے ہیں۔ میں تو ایسا نہیں سمجھتی۔ یہ سب تعصب میں گوڈے گوڈے ڈوبے ہونے کی نشانی ہے۔ ان میں سے کوئ شخص اخلاقیات کے دام جتنے بچھائے، جتنی چاہے حب الوطنی کے دعوی کرے ان میں سے کوئ بھی سچائ کا سامنا نہیں کرنا چاہتا۔<br />موجودہ حکومت میں اس وقت جتنے بھی اعلی مقامات ہیں وہاں نشے میں ڈوبے ہوئے پہلو کو رنگین کئے ہوئے لوگ موجود ہیں ۔ لیکن ان سب پہ آپ آج سے پانچ سال بعد لکھیں گے وہ بھی اگر آپ نے اسے برائ سمجھا۔ <br />آخر جب ہم برائ کے پیمانے مقرر کرتے ہیں تو اس میں سب لوگ برابر کیوں نہیں رکھتے۔ کبھی انکی وجوہات پہ بھی لکھئیے گا۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post-87611024354173078822010-11-18T15:23:25.466+05:002010-11-18T15:23:25.466+05:00اب آپ اسے نادان دوست کی دوستی کہیں یا پتھر کہیں مگ...اب آپ اسے نادان دوست کی دوستی کہیں یا پتھر کہیں مگر جو سچ ہے وہ سچ ہے!<br />مین سوچتا ہوں کہ اس وقت آپکا کیا ہوگا جب خود نواز شریف ان حقائق کا عتراف کرنے پر مجبور ہوں گے!!!!!<br />:)Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.com