tag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post6853160405498188865..comments2024-01-29T11:51:53.591+05:00Comments on Izhar ul Haq: Columns: مگر مچھ، کینچوا اور قومی بچت کا ادارہMuhammad Izhar ul Haqhttp://www.blogger.com/profile/12137301450500607444noreply@blogger.comBlogger2125tag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post-25907948855385991562011-04-21T15:49:57.717+05:002011-04-21T15:49:57.717+05:00جاوید گوندل صاحب کی بات صحیح ہے لیکن اس کا یہ مطلب...جاوید گوندل صاحب کی بات صحیح ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ لکھنے والے چُپ کر کے بیٹھ جائیں۔<br />ہر شخص کو اپنے حصّے کا کام کرتے رہنا چاہیےfareeda maliknoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6273083051636343939.post-18693940814020097002011-04-20T18:50:34.160+05:002011-04-20T18:50:34.160+05:00حضور!۔
آپ اسقدر باخبر ہوتے ہوئے بھی بے خبر ہیں۔ آ...حضور!۔<br /><br />آپ اسقدر باخبر ہوتے ہوئے بھی بے خبر ہیں۔ آپکی لاعلمی حیرت اور افسوس ہوتاہے۔ آپ نت نئے روز ایک سے نیا ایک موضوع اس قوم کو باخبر رکھنے کے لئیے ڈھونڈ لاتے ہیں۔ اور مفت میں محنت شاقہ کرتے ہیں۔<br /><br />آپ جن کو باخبر کرنے کے لئیے لکھتے ہیں ۔ان عوام نے بوٹی پی کر ایسی نیند لے رکھی ہے کہ وہ روز قیامت ہی آنکھیں کھولیں تو کھولیں ۔ اس سے پہلے عوام آنکھیں کھولنے کو تیار نہیں۔ <br /><br />جبکہ ارباب اقتدار و اختیار کے بارے عرض ہے کہ مدتیں بیت گئیں کہ وہ پاکستان کا سودا کر چکے۔ اور آپ ہیں کہ بے خبر لکھے جارہے ہیں۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ سودے کو تکمیل دینے میں ابھی کچھ وقت ہے اور تب تک مہاجن ہمارے ارباب اقتدار و اختیار سے کم سے کم شرائط سے زیادہ سے زیادہ منافع بخش شرائط کے لئیے دن بدن نت نیا طریقوں سے دباؤ ڈال رہا ہے۔ <br /><br />انہیں تین سے زائد عرصہ ہوگیا ہے اور انکے وہم گمان میں بھی نہیں تھا کہ اسقدر بندر بانٹ کے بعد بھی وہ ایک سال سے آگے چل پائیں گے ۔ اسلئیے پہلے ہی سال انھوں نے دونوں دونوں ہاتھوں سے ملک قوم کے اثاثوں کو لوٹا ہے۔ باقی کے دو سال کا عرصہ انھیں بونس میں مل گیا ہے۔ اور باقی رہ جانے والے سال دیڑھ سال کا وہ بندوبست کئیے ہوئے ہیں۔ نیشنل سیونگ یا قومی بچت کا داراے سے پھر انھیں کیا لینا دینا ہوگا؟ جب وہ ننگ ملت ننگ قوم ننگ وطن مشرف کی طرح یہاں ہونگے ہی نہیں وہ اور انکے اکثر درباری اپنی بساط لپیٹ کر ادہر واپس جا چکے ہونگے جہاں یہ ہم پہ مقرر کئیے جاتے ہیں۔ <br /><br />بھولے بادشاہو!۔ جب جہاز ڈوبنے لگتا ہے تو ہر کوئی اپنا مال اسباب کی فکر کرتا ہے۔ پاکستان میں یہ قسم قسم کی مافیا بھی اپنے مال و اسباب کی فکر کرہی ہیں۔ انکے پاس یہ سال دوسال کا باقی کا عرصہ ہے۔ جب یہ بادشاہ اور درباری پاکستان سے رخصت ہونگے تو پاکستان غریبی اور بدنظمی کے نشیب میں کچھ سیڑھیاں مزید اتر چکا ہوگا۔ ہماری خارجہ و داخلہ ، معاشی و قومی خود مختاری کے نٹ کو مزیڈ کچھ مزید کس دیا جا چکا ہوگا۔ <br /><br />مشرف گیا تو پتہ چلا ہماری قومی خود مختاری کے بولٹ پہ نٹ کو مذید کس دیا گیا۔ یہ بادشاہ اور درباری رخصت ہونگی ہماری خودمخترای یا دوسرے لفظوں میں پاکستان کی زندگی کے بولٹ پہ نٹ کو کچھ مذید کس جائیں گے ۔ جو نئے بادشاہ اور درباری بیجھیں جائیں گے مہاجں انکے لئیے ، انکی مافیاز کے لئیے دی گئی مراعات کے بدلے میں پاکستان کے بولٹ پہ نٹ کو مزید کس دے گا۔ <br /><br />ہر نئے بادشا اور درباریوں کے ساتھ پاکستان کی خود مختاری کا بولٹ مزید کس دیا جاتا ہے۔ <br /><br />لیکن مسئلہ ہی ہے کہ ان چکر در چکر گھومتا نٹ بولٹ کے آخری سرے پہ آن پہنچا ہے۔ جسے مہاجن لوگ سودے کی تکمیل گردانتے ہیں۔ <br /><br />اس سودے میں داؤ پہ پاکستان لگا ہوا ہے۔ یہ وہ لاعلمی جس سے آپ ، میں اور قوم بے خبر غٹ سوئی ہے۔ جبکہ پاکستان کے لئیے صور اسرافیل بجا ہی جاتا ہے۔ <br /><br />اس سے پہلے کہ توبہ کا دراوازہ بن ہوجائے۔ ہمیں آنکھیں کھول کر قسم قسم کے شعبدہ باز بادشاہوں اور درباریوں سے جان چھڑوا لینی چاہئیے۔جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپینhttp://ajnabi.usuaris.net/noreply@blogger.com